حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام و المسلمین علامہ ڈاکٹر کرم علی حیدری المشہدی مرکزی جوائنٹ سیکریٹری وفاق المدارس الشیعہ پاکستان و سرپرست مدرسہ علمیہ حضرت امام العصر حضرت فاؤنڈیشن حیدرآباد سندھ پاکستان نے امریکی ریاست کی جانب سے جمہوری اسلامی ایران کے مقدس ترین شہر مشہد مقدس میں واقع آستانِ قدس رضوی پہ پابندی لگانے پر شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ آمریکا کی ظالم اور جابر حکومت نے ایک بار پھر اپنے مکروہ چہرے سے نقاب ہٹاکر اپنے آپکو بے نقاب کردیا ہے۔ جبکہ اسلام نے صلح و صفائی اور پیار و محبت اور بھائی چارے کا واضح اور کھلم کھلا پیغام دیاہے۔ اس کا منہہ بولتا ثبوت تاریخ ائمہ اطہار علیہم السلام اور مسلم اُمہ ہیں انمیں سرفہرست جمہوری اسلامی ایران نے طاغوتی طاقتوں سے ٹکراتے ہوئے ولایت فقیہ کے زیر نگرانی جسں نے پوری دنیا میں انسانی حقوق کے تحفظ اور امۃ مسلمہ کو آپس میں اتحاد و اتفاق کی ببانگ دہل کوششیں کی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکی ریاست کی جانب سے عرصۂ دراز سے جمہوری اسلامی ایران پہ وقتاً فوقتاً پابندیاں عائد کرنا پھر حال ہی میں تعلیم و تربیت کو زندہ و فروغ دینے والی یونیورسٹی جامعۃ المصطفیٰ العالمیہ پہ پابندی پھر افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ آمریکا کے ظالم نظام نے ایک اور بدترین حکم جاری کیا ہے کہ دنیائے اسلام میں بلاتفریق مذاہبِ عالم اسلام میں جمہوری اسلامی ایران کے مقدس ترین شہر مشہد مقدس میں واقع آستانِ قدس رضوی پہ پابندی لگائی ہے۔
میں آمریکی اس بدترین جارحیت کی پرزور انداز میں مذمت کرتے ہوئے یہ کہنا چاھتاہوں کہ ائمۂ معصومین علیہم السلام کی تاریخ میں واضح طور پہ ثابت ہے کہ وہ صبر و تحمل سے دشمنان اسلام و دشمنان انسانیت کو انکے ناپاک عزائم خاک میں ملا کر رکھ دیئے ہیں۔
علامہ کرم علی حیدری نے مزید کہا کہ اب جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ جیسے خبیث ترین انسان کی حکومت ختم ہوئی ہے اور آمریکا کے نئے منتخب صدر جس نے اپنے انتخاب سے پہلے یہ نعرے بلند کیئے تھے کہ میں دنیا میں امن و امان لاؤں گا اور مسلمانوں کیلئے خدمات انجام دوں گا تو اگر وہ اپنی رفتار و گفتار و کردار میں واقعا سچا اور مخلص ہے تو سب سے پہلے دنیا کے انسانوں اور تمام امت مسلمہ کے ساتھ بہتر تعلقات برقرار رکھنے اور جمہوری اسلامی ایران پہ عائد کردہ تمام پابندیوں اور جامعۃ المصطفیٰ العالمیہ قم اور آستان قدس رضوی پہ عائد کردہ غلط اور ناروا پابندیوں کو ختم کرنے کے اعلان کرے۔
ورنہ ہم یہی سمجھیں گے کہ بش ہو یا اوباما ہو یا ڈونلڈ ٹرمپ ہو یا جوبائیڈن ہوں نام الگ الگ ہیں لیکن انکے عزائم و مقاصد ایک ہی ہیں۔